Bahlool Ki Aqalmandi - Part 1

وہ اپنی دیوانگی کے باوجود نماز کے وقت مسجد میں پہنچ جاتا تھا۔ ایک روز ابھی اس نے جوتے نہیں اتارے تھے کہ اس نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اس تاک میں ہے کہ اس کے جوتے چراۓ-------------


Bahlool Ki Aqalmandi - Part 1


 ایک بدکردارشخص نے اس کا مذاق اڑانے کو شرارت ے کہا : -

"اے وہب ! کیا تو نے کبھی شیطان کو دیکھا ہے میرا بہت جی چاہتا ہے کہ میں شیطان کو دیکھوں“۔

تیری یہ خواہش تو بڑی آسانی سے پوری ہوسکتی “۔ وہب نے سنجیدگی سے جواب دیا ۔

وہ کیس طرح “ ؟؟ اس شخص نے پوچھا ۔

"تیرے گھر میں آئینہ تو ہوگا۔ اگر نہیں تو صاف پانی میں دیکھ لینا ۔ تجھے شیطان کی زیارت ہوجائے گی“

اس شخص کو بھاگتے ہی بن پڑی ۔


ان ہی دنوں امیر کوفہ اسحاق بن محمد صباح کے یہاں لڑکی کی ولادت ہوئی ۔ پتہ چلا کہ وہ لڑکی کی پیدائش پر بہت رنجیدہ ہے ۔ کسی سے نہیں ملتا ۔نہ ہی مبارکباد وصول کرتا ہے ۔ وہب کو خبر ہوئی تو وہ اپنی گدڑی شانے پہ ڈالے اس کے یہاں پہنچا اور بولا : -

”اے اسحاق ! میں نے سنا ہے کہ تو لڑکی کی پیدائش پر بہت افسردہ ہے ۔ نہ کھاتا ہے ۔ نہ پیتا ہے ۔۔۔

کیا کروں ۔ دل ہی نہیں چاہتا ۔ وہ ٹھنڈیانی بھر کر بولا ” مجھے بیٹے کی بڑی آرزو تھی ۔ مگرافسوس کہ اللہ تعالی نے مجھے لڑکی دے دی ۔

کمال ہے“۔ وہب نے بے ساختہ کہا ۔ تواس پر راضی نہیں کہ اللہ نے تجھے صحیح و سالم بیٹی دی ہے ۔ اگر وہ تجھے مجھ جیسا پاگل بیٹا دے دیتا تو پھر ؟

اسحاق کو اس کی بے ساختگی پر ہنسی آگئی ۔ لیکن وہ اس کی تہ میں چھپی ہوئی حکمت کو جان گیا اور خدا کا شکر بجا لایا ۔۔۔ اپنا سوگ توڑا اور لوگوں کو اجازت دی کہ وہ اس کے پاس تبریک پیش کرنے کے لیے آئیں ۔


وہ اپنی دیوانگی کے باوجود نماز کے وقت مسجد میں پہنچ جاتا تھا۔ ایک روز ابھی اس نے جوتے نہیں اتارے تھے کہ اس نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اس تاک میں ہے کہ اس کے جوتے چراۓ ۔ وہب بہت دیر اس انتظار میں رہا کہ وہ شخص ادھر ادھر ہو تو وہ اپنے جوتے اتار کر نماز میں شامل ہو۔۔۔ مگر وہ نہیں ہلا اور نماز کے لیے صفیں درست ہوگئیں ۔

وہب نے آؤ دیکھا نہ تاؤ دوڑ کر آگے بڑھا اور جوتوں سمیت ہی نماز کے لیے کھڑا ہوگیا۔۔۔ اس شخص نے مایوس ہوکر اسے ٹوکا ۔ او دیوانے ! ۔ یہ کیا کر رہے ہو ؟

جوتوں سمیت نماز نہیں ہوتی ۔

نماز نہیں ہوتی تو نہ ہو مگر جوتے تو ہوتے ہیں۔ وہب نے جواب دے کر نیت باندھ لی ۔

Post a Comment

0 Comments